سیاسی
منظر نامہ متوسط طبقوں کے تناظر میں
متوسط طبقے سے مُراد درمیانہ طبقہ ہے جس کا گزر بسر نہایت
مشکل سے ہو تا ہے۔ پاکستان کی آبادی میں ٪70 لو گ متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں ۔
جن میں سے زیادہ تر آبادی دیہاتوں میں مقیم ہے۔ یہ طبقہ تعلیم کا متولی ہو تا ہے
اور اپنے بچوں کا بہتر مستقبل چاہتے ہیں ۔اس طبقے کے آج اور کل کا دارومدار ماہانا
آمدنی کا مرحونِ منت ہے۔پاکستان میں صوبائی تقسیم کے نتیجے میں ہماری مخلوط حکومت
ہے ہر صوبے کا اپنا انتظام اور معیار ہے۔ہماری حکومت کو صوبہ پنجاب اور دیگر صوبوں میں روزگار کے عمدہ
مواقعوں کی فراہمی کو یقینی بنانا چا ہیے۔ ہماری حکومت نے آج تک جھوٹے دعوؤں کے
سوا کچھ نہیں کیا ۔اگرچہ گزشتہ نظامِ حکو مت کی دھجیاں ضرور اُڑائی ہے ۔غربت اپنا
دم توڑ ہی نہیں رہی مجبور انسان اور بھی پس رہا ہے،نوبت فاقوں تک بھی جا پہنچی ہے۔
پیٹرول،بجلی، گیس اور پانی کی
فراہمی عا م گھریلو سہولیات ہیں ۔ مگر ان
سہو لیا ت کے رہتے ہو ئے ان کے بلوں کی ادائیگی نے متوسط طبقے کی کمر تو ڑ کر رکھ
دی ہے۔ موجودہ صورت ِ حال کا اگر ہم جائزہ
لیں تو لاک ڈاؤن نے پوری نظامِ کائنات کا تختہ پلٹ کر رکھ دیا ہے۔ کرونا وائرس نے
خود کو دینا کی تا ریخ میں رقم کر دیا ہے۔ یہ ایک ایسا دور ہے جس کا مکمل احاطہ
کرنا مشکل ہے۔ تعلیمی حوالے سے اگر اس کا جائزہ لیا جائے تو معیارِ تعلیم بلند ہونے کی بجائے کم ہو رہا ہے۔
بچوں کا رجحان سکولوں میں اور پڑھائی میں کم ہوتا جا رہا ہے۔ متوسط خا ندانو ں کے معیارِ زندگی کی اگر بات کی جائے
تو اس میں قصور کسی کا بھی نہیں ہے۔ دراصل عمران خان صاحب جیسے آئیڈیل انسان کے ہوتے ہوئے ہر خاص و عام
مہنگائی کے متعلق سوچنے پر مجبور ہے۔ آج عمران خان صاحب اور دیگر سیاسی لیڈروں کی
پالیسوں کے بارے میں بڑے برے بول باقی رہ گئے ہیں ۔ یوں محسوس ہو رہا ہے گویا ان
کو بھی کسی بڑے لیڈر کی ضرورت ہے۔
دن بدن بڑھتی ہو ئی مہنگائی نے معیارِ زندگی خراب کر رکھا
ہے۔ ہماری حکومت میں سب سے زیادہ اہمیت رائے عامہ کو حاصل ہے۔یہاں تک کہ ہمارا
میڈیا آزاد ہے ۔ان سب کے باوجود ہماری حکو
مت کسی مناسب مسئلے تک رسائی حاصل نہیں کر پا رہی ۔تمام اشیاء میں ٹیکس کی ادائیگی
کے باوجود ملک میں نہ ڈیم کی تعمیر مکمل ہو رہی ہے نہ نظامِ تعلیم پر خاص توجہ
مرکوز کی جا رہی ہے۔
ہر
تعلیم یافتہ انسان روزگار کا مستحق ہوتا ہے۔ موجودہ حکومت نے پنجاب بھر میں
ایجوکیٹر کی وکینسیز کا اہتمام نہیں کیا
اب یہ تعلیم یافتہ لوگ اپنا مستقبل کہاں تلاش کریں ۔ اُوپر سے لی کر نیچے تک تمام
لو گ کرپشن کا شکار ہیں ۔ ایک صاحبِ حیثیت خاندان کا حکومتی نوکریوں پر بھی قبصہ ہے کیوں کہ اس کے پاس بڑی بڑی سفارشات
مو جود ہیں ۔جب کہ اس کے برعکس
غریب اور متوسط طبقے کے پا س سوائے ڈگریوں کے کچھ بھی نہیں ہے۔ نہ روزگار کے بہتر
مواقع اور نہ ہی اعلیٰ معیارِ زندگی۔
عمران خان صاحب جیسے سیا سی لیڈر نے روز گا ر کا چھوٹے سے
چھوٹا طریقہ تو سِکھا دیا ہے۔ مگر تعلیم
یا فتہ نوجوان کو بے روزگار کر دیا ہے۔ یوں کہا جا سکتا ہے کہ گزشتہ سالوں کے
دوران بےروزگاری نے طالب علم کو مایوس کردیا ہے۔ اب ہر انسان الیکٹرونک طریقے سے
خود کے لیے پیسے کما رہا ہے۔ اگر دیکھا جائے تو مختلف ایپس بنانے والے آج کے دور
میں سب سے زیادہ کا میا ب ہیں ۔ کیوں کہ عمرا ن خان صاحب نے تمام ایپس پر پا بندی
نہیں لگائی بلکہ ان کو مزید پروموٹ کیا ہے۔ کہا ں قائداعظم جیسے عظیم لیڈر نے مشرق
اور مغرب میں واضع فرق نمایا ں کیا تھا اور ملک پاکستان حاصل کیا تھا اور اسلامی قوانین کا نفاذ کیا ۔ آج کا قانون
الیکٹرونک میڈیا کے ذریعے پاکستا ن کو پروموٹ
کر رہا ہے جو مغربی کلچر کی واضع شناحت ہے۔
گزشتہ
عرسے سے لے کر اب تک ملک میں بے روزگاری کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے۔ گویا عمران
خان صاحب نے اپنے دورِ حکو مت میں بھرتیوں کے نظام کو صرف خیبر پختون خواہ میں ہی
رائج کرنے کا منصوبہ بنا یا ہے۔ عمران خان
صاحب کی دیگر پا لیسوں کا عادہ کیا جائے تو اُن میں سے ایک بھی اس قدر کاری گر
ثابت نہیں ہو ئی جو ملک میں بے روزگاری اور مہنگائی کو کم کر سکے۔نیز تعلیمی نظام
بھی کچھ بہتر نہیں ہے۔
ہر حکو مت کی پا لیسی اپنے دور میں نئے نئے وعدے لے کر آتی ہےلیکن اس کے بر عکس وہ ملک کے 5سال کا
نظام ِ زندگی اپنے اپنے طریقوں سے برباد کر کے چلی جا تی ہے۔ کوئی بھی سیا سی لیڈر
اب تک قائد اعظم کی صفا ت کے حامل نہیں جو ملک کوآگے بڑھانے کی پا لیسی اختیا
ر کریں۔اگر ہمتِ مرداں موجود ہو تو ایک
سال میں پا کستان کے حا لات درست ہو سکتے ہیں جیسے آزادی کے بعد کے حا لات پاکستان
کے قابو میں تھے ۔اب پاکستان تو
موجود ہے مگر لیڈر میں ہمت اور پالیسی
باقی نہیں ہے ۔
قائد اعظم کے ہاتھ میں جو آزادی آئی تھی اس وقت ہمارے ملک میں تقسیم کے بعد صورتِ حال سنگین تھی مہاجرین کی آبادکاری ،طبعی سہولیات اور دفتری نظام پست تھا چند سہو لیات سے قائد اعظم نے پاکستان کا نقشہ بدل کر رکھ دیا اور یہ سب ایک سال کے عرصے کے دوران ہوا تھا ۔ آج پاکستان کے حالات اتنے بد تر بھی نہیں ہیں۔ تمام سہولیات ہمارے ملک میں موجود ہیں لیکن کسی بھی سیاسی لیڈر کے منصوبے اعلیٰ طرز کے نہیں ہیں قصہ مختصر یہ کہ پاکستان کو تلاش ہے ایک ایسے لیڈر کی جو اچھے پاکستان کو اور بھی بہتر پاکستان بنا دے اور اس کی روانی کو برقرار رکھے۔
Political scenario in the context of the middle classes
Middle class means middle class which can hardly survive. In the population of Pakistan, %70 people belong to the middle class. Most of the population is living in villages. This class is a source of education and wants a better future for their children. Today and tomorrow's income of this class is attributed to income. As a result of the provincial division in Pakistan, we have a coalition government. Each province has its own management and quality. Our government should ensure that good employment opportunities are provided in Punjab province and other provinces. Our government has done nothing but false claims till date. Although the previous system has certainly been blown away by the huku system. Poverty is no longer a dead-end forced man
And it has also been the case, the nobility has reached the starvation.
Supply of petrol, electricity, gas and water is a home made facility. But the payment of their bills has kept the middle class back. If we look at the current situation, lockdown has overthrown the entire universe. The Karuna virus has made money to give itself. This is an era that is hard to fully cover. In terms of education, if it is reviewed, the standard of education is declining rather than higher. Children are becoming less inclined in schools and in studies. When it comes to the quality of life of middle class, it is not anyone's fault. In fact, ideals like Imran Khan sahib being human beings are forced to think about every particular and general inflation. Today, there are very bad words left about the policies of Imran Khan sahib and other political leaders. It feels as if they also need a big leader.
Rising inflation has deteriorated the standard of living. Public opinion is of paramount importance in our government. Even our media is free. Despite all this, our senses are not able to access any proper problem. Despite payment of tax in all items, the construction of dams in the country is not being completed nor special focus is being given to the education system.
Every educated person deserves employment. The present government has not organized educator scanes across Punjab where these educated people should find their future. From top to bottom, all people are corrupt. A gentleman's family also has a lot of control over government jobs because he has great recommendations. On the contrary, there is nothing but degrees for the poor and middle class. No better employment opportunities or high quality of life.
A Siasi leader like Imran Khan sahib has taught the smallest way of fasting. But education or fata has made the young unemployed. Thus it can be said that unemployment over the years has disappointed the student. Now every human being is electronically making money for himself. If you look at it, the makers of different apps are the most affected people today. Because Mr. Umran Khan has not put a ban on all the apps but has promoted them further. He said that a great leader like Quaid-e-Azam had made a clear difference between the East and the West and acquired the country of Pakistan and enforced Islamic laws. Today's law promotes Pakistan through electronic media, which is a clear recognition of Western culture.
Since last year, the unemployment rate in the country has been increasing. It is as if Imran Khan saheb has planned to introduce the recruitment system only in Khyber Pakhtunkhwa during his tenure in Hakumat. If imran khan saheb's other policies are to be established, not a single one of them has proved to be a factor that can reduce unemployment and inflation in the country. Also, the education system is no better.
Every huku mat's paalis i.e. brings new promises in their time, but on the contrary, they ruin the country's 5-year system of life in its own ways. No Siasi leader has yet been the leader of Quaid-e-Azam who is trying to take the country forward. If there are courageous men, then in a year pakistan's hands may be right as were the post-independence riots under pakistan's control. Now Pakistan exists but the leader has no courage and policy.
The freedom that came into quaid-e-azam's hands at that time the situation was serious after partition in our country. Today, the situation in Pakistan is not so bad. All facilities are available in our country but the plans of any political leader are not of the highest style. In short, Pakistan is looking for a leader who makes a good Pakistan an even better Pakistan and maintains its flow.
0 تبصرے