قیا مِ پا کستا ن کے بعد
حکمرانِ اشرافیہ نے اپنے منصوبوں کے تحت یہ کو شش کی کہ نو جو ان نسل کو
قائد اعظم اور علامہ اقبال کے تصورات و نظریا ت سے دور رکھیں ۔ تا کہ یہ حکمران
اپنے ذاتی مفادات حاصل کرنے کے لیے اُن پر اپنی با لا دستی قا ئم رکھ سکیں ۔ ہماری
نو جو ان نسل شاہین جیسی صفات رکھتی ہیں ۔ بے شک وہ ان دشمنا نِ دین کے مفا دات کو
حائل ہونے نہیں دے سکتی ۔علامہ اقبال نے
فرما یا :
؎ کبھی اے نو جوان مسلم! تدبّر بھی کیا تُونے
وہ کیا گردُوں تھا تُو جس کا ہے اِک ٹوٹا ہو اتا را
آج کی نو جو ان نسل اُس قوم سے تعلق رکھتی ہے جس نے ما ضی
کے شیروں سے پرورش پائی ہے۔ لیکن ہماری نو جوان نسل اس وقت انتہا پسند فرقہ واریت
اور دہشت گردی جیسے سنگیں خطرات سے دو چار ہو رہی ہے۔علا مہ اقبال کی یہ آ رزو
تھی کہ مسلمان نوجوان شاہین بنیں کیوں کہ شاہین ایک ایسا پرندہ ہے جو خلوت پسند
،خودار ،غیرت مند ہے وہ دوسروں کا ما را ہو ا شکار نہیں کھاتا ،اور نہ ہی اپنا
آشیانہ بناتا ہے۔وہ آزاد ہے ۔اُس کی نظر تیز ہے وہ دور کی نظر رکھتا ہے ۔
علامہ اقبال چاہتے تھے کہ نو جوان
نسل انہی خصوصیا ت کو اپنے اندر اُجا گر
کریں ۔ اور ایک مثالی قو م بن کر اُبھرے۔ علامہ اقبال لکھتے ہیں :
؎ محبت مجھے ان جوانون سے ہے
ستاروں پہ جو ڈالتے
ہیں کمند
ہماری آج کی نسل ستاروں پر مند تو نہیں ڈال رہی اگرچہ ٹک ٹاک اور مختلف ایپس کے ذریعہ سے
خود کو وائرل کرنے کا ایک بھی مو قع ہا تھ سے جا نے نہیں دے رہی اس نسل کے
نزدیک بے روزگاری ختم کرنے کا یہی
ایک طریقہ ہے ۔ یہ قوم محمد بن قاسم جیسےا عظم انسانوں کی بجائے مشہور ہونے والی ویڈیوز سے
متاثر ہو تی ہےاور انہی کے نقشِ قدم پر چلتی ہے۔ یہ سب ہمارے سیاسی
لیڈروں کی وجہ سے ہو رہا ہے جو ملک میں امن وامان لانے
کے جھوٹے وعدے تو کرتے ہیں لیکن ملک کو
قرضے کے دہا نے پر لا کر
چھوڑ دیتے ہیں ۔ہمارے ملک میں بےروزگاری اس قدر
عام ہو چکی ہے کہ ہر گھر کا فرد مجبور اور بے بس نظر آتا ہے ۔ کو ئی بھی لیڈر اس
بات کی جڑ تک پہنچنے کی کو شش نہیں کرتا
کہ آخر کار اتنے اعلیٰ تعلیم یا فتہ لوگ کس طرح اس ملک کی ترقی کا حصّہ نہیں بن
سکیں ۔ ہر سال آنے والی گنی چنی وکینسیز
کو ٪70 نو جوانوں کی قسمت پر چھوڑ دیا جا تا ہے۔ آج کا نو جوان
ترقی کی بجائے تزلی کا شکار ہو رہا ہے ۔
علامہ
اقبال اور قائداعظم نے ایسا پا کستان تو نہیں سو چا تھا ۔ قائداعظم نے نو جوان نسل کو کسی بھی ملک میں ڑیرھ کی ہڈی قرار
دیا ہے۔ مگر آج یہ نسل ان تمام تعلیمات پر
پُورا نہیں اُتر رہی ۔اس کی وجہ ما یوسی اورنا اُمیدی ہے۔ آج کی نسل صرف اُن چند
جا گیر داروں اور سرمایہ داروں کی اُجارہ داری اور بالادستی کو ہی قبول کر رہی ہے
جو اسے نفع پہنچارہا ہے۔
پاکستان کے نوجوانون کا یہ فرض ہے کہ
اپنے اندر سیا ست اور سیا سی
لیڈروں کے ان ہتھکنڈوں اور چیلنجوں کا سرِعام مقابلہ کرنےکی صلاحیت پیدا کریں ۔ اپنے اندر وہ خوبیا ں اور اوصاف پیدا کر یں ،جو
ہر اچھے اور بُرے حالات کا ڈٹ کر سامنا کر سکیں ۔
علامہ اقبال نے فرمایا:
؎ اس قوم کو شمشیر کی حاجت نہیں رہتی
ہو جس کے جوانوں کی خودی
صورت فولاد
آج کا نوجوان کنفیوز ہے کیوں کہ انہوں نے علامہ اقبال کے فکر اور فلسفے سے
راہنمائی حاصل نہیں کی ۔ اس لیے وہ مثالی اور معیاری انسان بن کر پاکستان کی بہتر
خدمت نہین کر پا رہا ۔ہمارے سامنے علامہ اقبال اور قائد اعظم جیسے اعظیم لو گ گزرے
ہیں جو ہمارے لیے رول ما ڈل ہیں ۔ یہ وہ کرشماتی شخصیات ہیں جنہیں نے پاکستا ن کو
آزادی دلانے کی انتھک کو شش کی ہے ۔ یہ
تمام لو گ نوجوان نسل کو متاثر کرنے والی صلاحیت رکھتے ہیں ۔
پاکستانی قوم کو اُن
نوجوان نسل کی ضرورت ہے۔ جن کے خیالات اور افکار اس قدر بلند ہوں کہ اُن میں انسان کامل اور مردِ مومن بننے
کی بھر پُور صلاحیت موجو د ہو۔ بہتر
مستقبل اور بے روز گاری کے خاتمے کے لیے
نوجوان نسل کو بیدار ہونے کی ضرورت ہے ۔
اور یہ قلم اور علم کے ذریعے ہی ممکن ہو
پائے گا ۔
Unemployment is a multi-dimensional and complex issue which starts a vicious circle of associated problems like involvement of youth in radical politics, bank and household burglaries, social insecurity, lawlessness, and use of drugs. Poverty is another major problem of our youth.
0 تبصرے